JAMIATUL BANAT FAQIRNA, FORBESGANJ AT A GLANCE
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اغراض
o علاقہ کی تمام بچیوں کوبلا کسی تفریقٍ بنیادی دینی و دنیاوی تعلیم سے آراستہ
کرنا۔
o عملی زندگی میں پیش آنے والے مسائل،
امور خانہ داری اور جدید ٹکنالوجیسے متعارف کرانا۔
o طالبات کے اندر حلال و حرام کی
تمیز پیداکرنا اور تربیت اولادسے متعلق ذمہ داری کا احساس
پیدا کرنا۔
o خواتین کو ازواجی و عائلی زندگی میں پیش آنے والے مسائل کو بحسن وخوبی حل کرنےپر
قادر بنانا۔
مقاصد
o ایک مہذب و تعلیم یافتہ خاندان کی تشکیل
جہاں مائیں اپنے بچوں کی ہر ضرورت کا خیال رکھتی ہوں اور اولاد کی تعلیم و تربیت کو دوسری تمام چیزوں پر ترجیح
دیتی ہوں۔
o ایک ایسے خوشحا ل ازواجی زندگی کا
وجود جہاں دونوں شریک حیات ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھتے ہوں اور تمام فطری
اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کے شکر گزار اور
قدرداں ہوں۔
جامعہ البنات
فقرنہ ایک نظر میں
تقریبا سن۲۰۰۰ء میں فاربس گنج خطہ میں تعلیمی بیداری کی شروعات ہوئی اور یہاں کے متعدد بچوں نے
بہتر تعلیم کے لئے ملک کے مختلف خطوں کا رخ کیا اورجب وہ واپس آئے تو ان کے اخلاق و کردار اور طور
طریقوں نےلوگوںکو کافی متاثر کیا۔خاص کر فقرنہ بستی کے لوگ اس قدرمتاثر ہوئے کہ بہت جلد بڑی شدت سےیہ محسوس کی جانے لگی کہلڑکیوں کی بہتر تعلیم وتربیت کے لئے بستی میں ایک ادارہ
کا قیام وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اس لئے بستی کےباشعور لوگوں نے ایک ایسے ادارہ کے قیام کا فیصلہ کیاجہاں لڑکیوں کی مکمل تعلیم
و تربیت کا نظم و نسق ہو اور اس خطہکی تمام بچیوں کو اپنے علاقہ میں رہتے ہوئے
بہتر ین تعلیم و تربیت کا موقع میسر ہوسکے۔
اس ضرورت نے علماء کرام اوردانشوروں کے اندرایک ایسی تڑپ اورفکر پیدا کی کہ
جلد ہی ادارہ کی جگہ کی تلاش شروع ہوگئی
اور لوگوں نے دل کھول کر قربانیاں دیں۔ ابتداء میں مالی فراہمی اور اس خطہ کی
سماجی اور معاشی حالت کے مد نظر زمین کی دستیابی ناممکن نظر آرہی تھی، تاہم اللہ
نے ان کی پر خلوص اور مسلسل کوششوں کے نتیجہ میں وسیع عریض زمین فراہم کردی ۔ چونکہ
مالی قلت کی وجہ سے زمین کی دستیابی میں کافی دشواری تھی، اس لئے مارچ ۲۰۰۴ء میں
چند کچے مکانوں میں ہیتعلیمی سلسلہ کا باضابطہ آغاز کردیا گیا ۔ بستی کے نام کی
مناسبت سےاس ادارہ کا نام جامعہ البنات فقرنہ رکھا گیا ۔
فقرنہ فاربسگنج بلاک میں واقع گھنی
مسلم آبادی والی ایک بستی ہے اور نیشنل ہائیوے 57 اور فاربسگنج شہر سے دو کیلو
میٹر کی دوری پرمغرب میں واقع ہے۔ فاربسگنج شہر نیپال باڈر
کے قریب ضلع ارریا کا ایک پرانا تجارتی شہر مانا جاتا ہے۔ ضلع ارریہ کا
شمار ہندستان کے ۶۴۰ ضلعوں میں سب سے پچھڑےضلعوں میں ہوتا ہے۔ضلع ارریا میں مجموعی
طورپرعورتوں میں تعلیم کی شرح 43.93% ہےجب کہ مسلمانوں میں یہ شرح بہت ہی کم ہے، خاص کر اعلی تعلیمی میدانوں اور
سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں کی حصہ داری بہت ہی کم ہے۔ اس علاقہ میں مسلمانوں کی خاصی تعداد ہے لیکن
انکی تعلیمی اور معاشی حالت آج بھی قابل رحم ہے۔ موجودہ ترقیات کے دور میں جہاں
دوسری قومیں ترقیات کی بلندیاں پھلانگ رہی ہیں وہیں مسلم سماج آج بھی جہل و ضلالت میں ڈوبا ہوا ہے ۔کلام اللہاور کلام رسول سے آج بھی اتنا ہی دور ہے
جتنا تعلیمی بیداری سے پہلے تھا ۔ اس ترقی یافتہ اور پر کشش دور میں علاقہ کے حالات کا جائزہ لینے سے یہی بات ابھر
کر سامنے آتی ہے کہ یہاں ابھی تک عورتوں کی تعلیم و تربیت پر کوئی توجہ نہیں دی
گئی ہے۔
جامعہ البنات اپنے قیام کے روز اول سے ہی عورتوں میں تعلیم کو عام کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ بنات نے اپنے سفر
کے دس سالوں متعدد عالمات پیدا کیاہے اور بیشمار گھروں کو علم سے روشن کیاہے ۔
تاہم تربیت یافتہ افراد کی قلت اور مالی وسائل کی عدم فراہمی کی وجہ سے ترقی کے وہ
مراحل طے نہیں کرپائی اور اس منزل تک نہیں بہنچ پائی جس کے لئے اس کی بنیاد رکھی
گئی تھی۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ دنیا کی قومیں ترقیات
کی بام عروج پر ہیں اورجامعہ البنات اپنی بنیاد مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے جد جہد
کر رہی ہے،بستی کے چند تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنی ملی اور سماجی ذمہ داریوں کا
شدید احساس ہوااور انہوں نے جامعہ البنات کی باگڈور اپنے ہاتھوں میں لیکراسکو ایک نئی
اونچائی پرلیجانے کی جستجو میں لگ گئےہیں۔
الحمد للہ جامعہ کے پاس تقریبا 3 ایکڑلب سڑک زمین ہے جس کی بستی والوں نے
چہاردیواری بھی کرالی ہے۔ ۲ کمروں پر
مشتمل ایک پکا مکان کے علاوہ ٹین کا شیڈ بنا ہوا ہے جس میں کلاسیں ہوتی ہیں۔ اس
وقت تقریبا ۲۰۰ سے زیادہ لڑکیاں زیر تعلیم ہیں اور تقریبا۱۰ معلمات و معلمین کی
خدمات لی جارہی ہیں۔ ابھی یہاں درجہ پنجم تک کی تعلیم ہوتی ہے اوردلچسپی رکھنے
والی بچیوں کواسکول اور بہار مدرسہ بورڈ کے امتحانات کے لئے سہولت فراہم کی جاتی
ہے۔
نئی ٹیم کو تعلیمی سلسلہ کو مستحکم و منظم کرنے اور ہاسٹل کی جلد از شروعات
اور میٹرک کے امتحانات کی تیاری، اور کسی مشہور ادارہ سے التحاق کے لئے بنات کو حمام،
کلاس روم ، رہائشی کمروں،مطبخ اور لائبری پر مشتمل 30 کمروں، ایک مسجد اورچند تربیت یافتہ
معلمات کی سخت ضرورت ہے اور اس کے لئے وافر مقدار میں مالی فراہمی درکار ہے۔ امت
کے خیرخواہ ، علم دوست اور اہل خیر حضرات
سے پھرپورتعاون کی اپیل ہے۔
والسلاعلیکم
اخلاق الرحمن ندوی
Comments
Post a Comment
Well come to my blog.